گر شریک بدی نہیں ہوتا
گر شریک بدی نہیں ہوتا
لہجہ اب ملتجی نہیں ہوتا
درد وہ درد ہی نہیں ہوتا
درد جو دائمی نہیں ہوتا
کام جو با خوشی نہیں ہوتا
قاعدے سے کبھی نہیں ہوتا
دل میں عشق نبی نہ ہو جب تک
کامل ایمان بھی نہیں ہوتا
سرنگوں ہونا دین کی خاطر
درجۂ بزدلی نہیں ہوتا
ذکر ہوتا ہے جب بھی دولت کا
آدمی آدمی نہیں ہوتا
قوم بے حس نہ گر ہوئی ہوتی
عالم بے کسی نہیں ہوتا
وار کرتا ہے جو قریب آکر
دوستو اجنبی نہیں ہوتا
جس کو دولت عزیز ہو وہ غنی
ہو نہ ہو پر سخی نہیں ہوتا
میں غلط تھا یا ہوں یہ ممکن ہے
فیصلہ ہر سہی نہیں ہوتا
مرضی کے جو خلاف ہو رشتہ
باعث سر خوشی نہیں ہوتا
بے غرض جو نہیں وہ کچھ بھی ہو
جذبۂ دوستی نہیں ہوتا
آپ کو شیخ کون سمجھائے
ہر مسلماں ولی نہیں ہوتا
مال فتنہ ہے اخترؔ اور فتنہ
حاصل زندگی نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.