گر شور ہے دل میں بھرا تو خامشی اچھی نہیں
گر شور ہے دل میں بھرا تو خامشی اچھی نہیں
جو غیر ہاتھوں میں پھنسی وہ زندگی اچھی نہیں
اک بار کی ہی ہار ہے اس کو نہ دل سے تو لگا
یوں زندگی سے ہار کر پھر خودکشی اچھی نہیں
جو دوست بن سج جائے وہ محفل نہیں محفل کوئی
یعنی اکیلے جشن کی کوئی خوشی اچھی نہیں
گر جسم کی ہی چاہ ہے اس کو محبت کیوں کہیں
نوچے ہوس میں جو بدن وہ تشنگی اچھی نہیں
محبوب کی آنکھیں اگر کرتی نہیں مدہوش تو
پھر چھوڑ دو یہ مے کشی یہ مے کشی اچھی نہیں
جو ہاتھ تھاما ہے مرا تو با وفا رہنا سدا
جو بے وفا ہو جاؤ تو پھر تم سکھی اچھی نہیں
کیسے خوشی اس کو کہوں جو چشم تیری نم کرے
اوروں کے غم کا ہو سبب وہ سر خوشی اچھی نہیں
صاحب جو کچھ بھی تم کرو تو فخر کے قابل کرو
دنیا کے آگے باپ کی نظریں جھکی اچھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.