گر صبح دم وہ خوش گلو خوش خو نکل پڑے
گر صبح دم وہ خوش گلو خوش خو نکل پڑے
پھولوں کو چھوڑ چھاڑ کے خوشبو نکل پڑے
تیری گلی ہو لوگ ہوں گھنگھرو پہن کے میں
ایڑی گھما کے رقص کروں تو نکل پڑے
اس نے کسی غزل میں سہارے کی بات کی
چاروں طرف سے کتنے ہی بازو نکل پڑے
ہم بادہ خوار اہل سبو سکھ کا سانس لیں
واعظ کی جیب سے کہیں دارو نکل پڑے
خواہش ہے میں خرید لوں غالبؔ کا خستہ گھر
اور معجزہ ہو صحن سے اردو نکل پڑے
اس گل بدن نے شاخ کو دیکھا جو پیار سے
پتوں پہ آنکھیں بن گئیں ابرو نکل پڑے
دانشؔ بقائے عشق کا منشور تھام کر
وارث نکل پڑے ,کبھی باہو نکل پڑے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.