گر زباں ظلم و ستم کی نہ دہائی دے گی
گر زباں ظلم و ستم کی نہ دہائی دے گی
امن کی راہ بھلا کیسے دکھائی دے گی
اک ذرا خوف کے عالم سے نکلنا ہوگا
تیری آواز زمانے کو سنائی دے گی
قید یوسف کو ہی کر لیں گے زمانے والے
یہ زلیخا تو بس اک بار صفائی دے گی
وہ سماعت مجھے بخشی ہے محبت نے صنم
تیری دھڑکن بھی یہاں مجھ کو سنائی دے گی
دل نے اک بار جو طوفان میں کشتی ڈالی
عقل کو پھر نہ کوئی بات سجھائی دے گی
دل میں غم ہو تو یہ دنیا بھی لگے گی غمگیں
دل ہو رنگین تو رنگین دکھائی دے گی
اس سے دوری کا نتیجہ ہے مری در بدری
اس کی قربت سے ہی اب راہ دکھائی دے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.