غرضیکہ مورد الزام ہو گیا میں بھی
غرضیکہ مورد الزام ہو گیا میں بھی
کسی کے ساتھ میں بدنام ہو گیا میں بھی
رہا میں گردش دوراں کے ساتھ گردش میں
شریک گردش ایام ہو گیا میں بھی
وہ ایک شورش سر تھی کہ دار تک پہنچا
وہ ابتدا تھی تو انجام ہو گیا میں بھی
عجب اثر ہوا صحبت کا ان حسینوں کی
گلوں میں کیا رہا گلفام ہو گیا میں بھی
میں اپنی آگ میں جلتا رہا ہوں مثل شمس
نہ کیوں غروب سر شام ہو گیا میں بھی
نتیجہ دیکھ لیا میں نے عشق کا شاہد
ہر ایک کام میں ناکام ہو گیا میں بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.