غرض کسی سے نہ اے دوست تم کبھو رکھیو
غرض کسی سے نہ اے دوست تم کبھو رکھیو
بس اپنے ہاتھ یہاں اپنی آبرو رکھیو
زمانہ سنگ سہی آئنے کی خو رکھیو
جو دل میں رکھیو وہی سب کے روبرو رکھیو
رفو گران خرد کے نہ جائیو نزدیک
بلا سے پیرہن چاک بے رفو رکھیو
چراغ گھر میں میسر نہیں رہے نہ سہی
جلائے دل میں مگر شمع آرزو رکھیو
نہ جانے کون اسے توڑ پھوڑ کر رکھ دے
بہت سنبھال کے اس بزم میں سبو رکھیو
ہر ایک ظرف برابر نہیں ہے اے بلبل
جو آگ سینے میں رکھوں ہوں میں نہ تو رکھیو
یہی بچائے گی شمشیر وقت سے عاجزؔ
ہماری بات قریب رگ گلو رکھیو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.