غرض نہیں مجھے اس سے کہ کیا دیا تو نے
غرض نہیں مجھے اس سے کہ کیا دیا تو نے
رنگیشور دیال سکسینہ صوفی
MORE BYرنگیشور دیال سکسینہ صوفی
غرض نہیں مجھے اس سے کہ کیا دیا تو نے
ہزار شکر کہ جو کچھ دیا دیا تو نے
خیال خدمت خلق خدا دیا تو نے
مجھے حیات کا مقصد بتا دیا تو نے
بشر یہ کچھ نہ کیا شر بڑھا دیا تو نے
جدا جو دیر سے کعبہ بنا دیا تو نے
دوئی کا دل سے جو پردہ اٹھا دیا تو نے
حرم کا دیر کا جھگڑا مٹا دیا تو نے
نجات پائی تھی مر مر کے قید ہستی سے
کہ پھر حیات کا نقشہ جما دیا تو نے
کبھی تھیں آنکھیں تو آیا نظر نہ تو مجھ کو
ہوئیں جو بند تو جلوہ دکھا دیا تو نے
نہیں ہوس مجھے دنیا کی جاہ و حشمت کی
بہت دیا دل درد آشنا دیا تو نے
جہاں میں آنے سے پہلے تھا واقف اسرار
جہاں میں آتے ہی سب کچھ بھلا دیا تو نے
جنہیں یقین ہے دنیا کی بے ثباتی کا
انہیں عذاب گراں سے بچا دیا تو نے
کہاں تھا ہوش مجھے پی کے بادۂ ہستی
اجل باہوش کہا اور جگا دیا تو نے
جو دل کے جان خریدار تھا گوشۂ تربت
اسے بھی گردش دوراں مٹا دیا تو نے
مرے سوا تیرے جلوؤں کو کوئی کیا جانے
تحیرات کا عالم دکھا دیا تو نے
وفور نور سے وحدت کے بزم کثرت میں
ہر ایک ذرہ میں جلوہ دکھا دیا تو نے
وہ فرق اپنے پرائے میں کچھ نہیں کرتے
دلوں سے جن کے من و تو مٹا دیا تو نے
بہار بے خودی ممنون ہے ترا صوفیؔ
سکون قلب کا عالم دکھا دیا تو نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.