غرض پرست رہے جو وہ آدمی کیا ہے
غرض پرست رہے جو وہ آدمی کیا ہے
کسی کے کام نہ آئے تو زندگی کیا ہے
ہزار چاند ستارے سجا دو محفل میں
نظر نہ ہو تو نظاروں میں دل کشی کیا ہے
فریب ملتے ہیں اکثر وفا کی راہوں میں
نبھا سکے نہ اگر کوئی دوستی کیا ہے
اسی اندھیرے سے پھوٹے گی روشنی کی کرن
چراغ دل کا جلاؤ یہ تیرگی کیا ہے
زوال سے نہ بچا آج تک عروج کوئی
اجل کے سامنے انساں کی برتری کیا ہے
مٹایا خود کو تو یہ راز جان پایا مجیدؔ
یہ شعر چیز ہے کیا اور شاعری کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.