غرض رہبر سے کیا مجھ کو گلہ ہے جذب کامل سے
غرض رہبر سے کیا مجھ کو گلہ ہے جذب کامل سے
کہ جتنا بڑھ رہا ہوں ہٹ رہا ہوں دور منزل سے
سکوت بے محل تقریر بے موقع کی تہمت کیوں
اٹھانا ہو تو یوں ہم کو اٹھا دو اپنی محفل سے
یہ ارمان ترقی آج ہے دعویٰ خدائی کا
اسی دل کا جو کل تک تھا لہو کی بوند مشکل سے
گل و لالہ پہ آخر کر رہا ہے غور کیا گلچیں
یہ وہ خوں ہے جو ٹپکا تھا کبھی چشم عنادل سے
شب مہتاب دریا کا کنارہ اور یہ سناٹا
تمہیں اس ساز پر ہم خوش کریں گے نغمۂ دل سے
غضب ہے جل کے پروانوں کا ان کی بزم میں کہنا
رواںؔ یا یوں فدا ہو جاؤ یا اٹھ جاؤ محفل سے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 122)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.