گرد آلود دریدہ چہرہ یوں ہے ماہ و سال کے بعد
گرد آلود دریدہ چہرہ یوں ہے ماہ و سال کے بعد
جیسے فلک بارش سے پہلے جیسے زمیں بھونچال کے بعد
مردہ لوگوں کی بستی میں سنتا ہوں آوازیں سی
جیسے مقتل کا سناٹا بولے عام قتال کے بعد
ہجر تو پہلے بھی آیا تھا لیکن اب وحشت ہے اور
چلتی ہوا سے لڑتے ہیں ہم ایک پری تمثال کے بعد
بھر جائیں گی جس دم شاخیں سبز مہکتے پتوں سے
جوگی آتے جاتے موسم لوٹیں گے پھر سال کے بعد
رات بدن یوں لو دیتے تھے جیسے صندل جلتا ہو
لیکن دل دیوانہ چاہے اور بھی کچھ ہو وصال کے بعد
گر سوچیں تو ہجر زدوں نے یوں بھی پائی عمر بڑی
اٹھے دل میں درد سے پہلے بیٹھے گرد ملال کے بعد
کون سے دکھ کو پلے باندھیں کس غم کو تحریر کریں
یاں تو درد سوا ہوتا ہے اور بھی عرض حال کے بعد
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 301)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.