گرد آلودہ فضا بینائی گرد آلود تھی
گرد آلودہ فضا بینائی گرد آلود تھی
پتھروں کے شہر میں سنوائی گرد آلود تھی
پتیوں پر تھی رقم سارے چمن کہ داستاں
اور چمن کہ داستاں آرائی گرد آلود تھی
خون میں ڈوبی ہوئی کچھ انگلیاں تھیں سوچ میں
دور وہ تھا حاشیہ آرائی گرد آلود تھی
وہ اسے اوڑھے رہا چہرہ پہ خوشبو کہ طرح
ہاں وہی جس شخص کہ تنہائی گرد آلود تھی
اب کہ رت بدلی تو پھولوں کو پسینہ آ گیا
اب کہ خوشبو کہ کرم فرمائی گرد آلود تھی
میں تپشؔ جن رغبتوں کو اوڑھ کر پھرتا رہا
وہ در و دیوار وہ انگنائی گرد آلود تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.