گرد باد سفر سے ڈر جاتے
رائیگاں عمروں کے سفر جاتے
بچوں کی طرح ضد کے پکے تھے
کیسے تیرے بغیر گھر جاتے
بوجھ لگنے لگے تھے جب اتنے
اپنے وعدوں سے تم مکر جاتے
ہم تھے دیوار سے لگی تصویر
آج نا کل سہی اتر جاتے
اے محبت ٹھہر کے آ جاتی
یہ کڑے وقت تو گزر جاتے
زندگی کے لیے ضروری تھا
وقت پر چند خواب مر جاتے
عمر بھر رکنے کا کہا کس نے
بس گھڑی دو گھڑی ٹھہر جاتے
چارہ گر بات اک نظر کی تھی
اور مرے سارے زخم بھر جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.