گرد رہ کارواں رہے ہیں
گرد رہ کارواں رہے ہیں
ہم منزلوں کے نشاں رہے ہیں
کچھ ہم بھی رہے ہیں اپنے دشمن
کچھ آپ بھی مہرباں رہے ہیں
کشتی ہی نہ لگ سکی کنارے
دریا تو بہت رواں رہے ہیں
جب تم ہمیں یاد آ گئے ہو
اے دوست تو ہم کہاں رہے ہیں
معلوم ہوا کہ جان جاں تک
حائل ہمیں درمیاں رہے ہیں
اب یوں نہ یہ بستیاں اجاڑو
کچھ لوگ کبھی یہاں رہے ہیں
شوکتؔ وہی حسن و عشق کے گیت
ہم بھی تو فسانہ خواں رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.