گرد سفر میں آنکھ سے اوجھل کتنے ہی رہ گیر ہوئے
گرد سفر میں آنکھ سے اوجھل کتنے ہی رہ گیر ہوئے
جتنے سایہ دار شجر تھے راہ میں دامن گیر ہوئے
جیون بھر کا بندھن ہم تو گھر سے توڑ کے نکلے تھے
لیکن کچھ انجانے رشتے پیروں کی زنجیر ہوئے
کھیل ہی کھیل میں ایک کھلونا ہاتھ سے گر کر ٹوٹ گیا
ننھے منے ہنستے بچے اشکوں کی تصویر ہوئے
ہم نے جو تحریریں لکھیں سب کی سب متروک ہوئیں
وقت کے ہاتھوں ہم بھی کیسی بے معنی تفسیر ہوئے
- کتاب : سکوت دشت (Pg. 71)
- Author : اقبال انجم
- مطبع : ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس دہلی۔6 (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.