گرد جم جائے تو شیشہ نہیں دیکھا جاتا
گرد جم جائے تو شیشہ نہیں دیکھا جاتا
یعنی تصویر کو دھندلا نہیں دیکھا جاتا
تشنگی آ تجھے دریا کے حوالے کر دوں
تجھ کو اس حال میں پیاسا نہیں دیکھا جاتا
تم مرا نام و نسب پوچھ رہے ہو سب سے
عشق ہو جائے تو شجرہ نہیں دیکھا جاتا
لوٹ آنے کی تسلی تری جھوٹی ہی سہی
اب تو مڑ مڑ کے یوں رستہ نہیں دیکھا جاتا
شعر اچھے جو برے لگتے ہیں دنیا کو مرے
ہو غزل میں ترا چرچا نہیں دیکھا جاتا
لوگ ملتے ہیں بچھڑتے ہیں مگر کیوں مجھ سے
یوں ترا چھوڑ کے جانا نہیں دیکھا جاتا
عز و توقیر کا یہ حال حسد میں ہم سے
قد کسی کا بھی ہو اونچا نہیں دیکھا جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.