گرد نے خیمہ تان لیا تھا
گرد نے خیمہ تان لیا تھا
دھوپ کا شیشہ دھندلا سا تھا
نکہت و نور کو رخصت کرنے
بادل دور تلک آیا تھا
گئے دنوں کی خوشبو پا کر
میں دوبارہ جی اٹھا تھا
سوتی جاگتی گڑیا بن کر
تیرا عکس مجھے تکتا تھا
وقت کا ٹھاٹھیں مارتا ساگر
ایک ہی پل میں سمٹ گیا تھا
جنگل دریا کھیت کے ٹکڑے
یاد نہیں اب آگے کیا تھا
نیل گگن سے ایک پرندہ
پیلی دھرتی پر اترا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.