گردش ارض رکے شب ہے گزرنے کے لیے
گردش ارض رکے شب ہے گزرنے کے لیے
کوئی اٹھا ہے ستاروں سے اترنے کے لیے
زندگی تیرے مسائل کا سلجھنا تو الگ
کس کو فرصت ہے یہاں غور بھی کرنے کے لیے
شخصیت ساز محبت نے بدل دی دنیا
اب وہ صورت کہاں باقی ہے مکرنے کے لیے
لاکھ کر جائے ترقی فن مرہم سازی
بات کے زخم تو کھلتے نہیں بھرنے کے لیے
مشکلیں مجمع نگاروں پہ ہوئی ہیں آساں
راستہ خود کہیں ملتا ہے گزرنے کے لیے
کوکب جام و سبو فرش پہ ڈھلکے ہوں گے
شام ہم انجمنی صبح بکھرنے کے لیے
شورش دہر کو دہلیز سے ٹکرانے دے
در کھلا چھوڑ نہ مانیؔ کوئی جھرنے کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.