گردش دشت تمنا سے ملا کچھ بھی نہیں
گردش دشت تمنا سے ملا کچھ بھی نہیں
غلغلہ ہونے کا سنتے تھے ہوا کچھ بھی نہیں
ہر حقیقت واہمہ ہے واہمہ کچھ بھی نہیں
دیکھنے میں سب خدا ہے اور خدا کچھ بھی نہیں
جذبۂ تعمیر میں اک خواہش تخریب تھی
کچھ بنانا تھا اسے لیکن بنا کچھ بھی نہیں
جب سے چیزوں کی حقیقت سے ہوا ہوں آشنا
دیکھتا ہوں پر دکھاتا آئنہ کچھ بھی نہیں
لوح اک محفوظ ہے اور اس لیے محفوظ ہے
اس نے اپنے ہاتھ سے اس پر لکھا کچھ بھی نہیں
عکس حیرت گاہ میں بکھرے ہوئے ہیں ہر طرف
جبکہ حیرت گاہ میں میرے سوا کچھ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.