گردش دوراں سے یہاں کس کو فراغ آیا ہے ہاتھ
گردش دوراں سے یہاں کس کو فراغ آیا ہے ہاتھ
ہاں مگر آیا تو اک حسرت کا داغ آیا ہے ہاتھ
نوحہ سنجی کی بھی مہلت عندلیبوں میں نہیں
باغباں قسمت سے کیا ہے بے دماغ آیا ہے ہاتھ
عمر گزری جستجوے کوچۂ دلدار میں
وائے ناکامی پس از مردن سراغ آیا ہے ہاتھ
دل کے داغوں نے کیا ہم کو چمن سے بے نیاز
منتیں مانی ہیں برسوں تب یہ باغ آیا ہے ہاتھ
داغ دل پر نالہ لب پر چشم گریاں سینہ ریش
عاشقؔ شوریدہ کو کس دم فراغ آیا ہے ہاتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.