گردش جام بھی ہے گردش ایام کے ساتھ (ردیف .. د)
گردش جام بھی ہے گردش ایام کے ساتھ
زندگی رقص میں ہے ساقیٔ گلفام کے ساتھ
اے مری عشرت رفتہ کی سنہری تاریخ
میں نے دیکھا ہے تجھے گردش ایام کے ساتھ
حسرت دید تو نکلے کسی صورت قاصد
میری آنکھوں کو بھی لے جا مرے پیغام کے ساتھ
وہ مرا قصۂ غم سننے سے پہلے بولے
دیکھ آئے نہ مرا نام ترے نام کے ساتھ
دست ساقی میں وہ جام آیا وہ سورج ابھرا
اک نئی صبح نظر آئی نئی شام کے ساتھ
کھل کے گیسو رخ جاناں پہ جو لہرانے لگے
روشنی صبح کی ٹکرانے لگی شام کے ساتھ
نام لیوا بھی تو ہوگا نہ کوئی بعد محبؔ
ختم ہے تیرا فسانہ مرے انجام کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.