گردش جام بھی ہے رقص بھی ہے ساز بھی ہے
گردش جام بھی ہے رقص بھی ہے ساز بھی ہے
جس میں نغموں کا تلاطم ہے وہ آواز بھی ہے
اتنا سادہ بھی اسے اے دل پر شوق نہ جان
التفات ایک نگاہ غلط انداز بھی ہے
مدعا ان کا سمجھ میں نہیں آتا اے دل
بے سبب ہے یہ تغافل کہ کوئی راز بھی ہے
غرق کیفیت آہنگ طرب سن تو سہی
زندگی درد میں ڈوبی ہوئی آواز بھی ہے
توڑ ڈالیں گے قفس آج اسیران قفس
عزم پرواز بھی ہے قوت پرواز بھی ہے
میری آنکھوں سے ڈھلکتے ہوئے ہر اشک میں آج
عکس انجام بھی ہے صورت آغاز بھی ہے
کون جانے یہ مرے دل کے سوا اے مضطرؔ
اس کی اک جنبش لب سلسلۂ راز بھی ہے
- Raqs-e-bahar
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.