گردش مئے کا اس پر نہ ہوگا اثر مست آنکھوں کا جادو جسے یاد ہے
گردش مئے کا اس پر نہ ہوگا اثر مست آنکھوں کا جادو جسے یاد ہے
وہ نسیم گلستاں سے بہلے گا کیا تیرے آنچل کی خوشبو جسے یاد ہے
تشنگی کی وہ شدت کو بھولے گا کیا دھوپ کی وہ تمازت کو بھولے گا کیا
تیری بے فیض آنکھیں جسے یاد ہیں تیرا بے سایہ گیسو جسے یاد ہے
کوئی ممتاز ہے اور نہ شاہ جہاں سوز اور ساز ہے کچھ الگ ہی یہاں
تاج محلوں کے وہ خواب دیکھے گا کیا سنگ مرمر کا زانو جسے یاد ہے
اس کو دکھ درد کوئی چھلے گا نہیں اس کی دنیا کا سورج ڈھلے گا نہیں
تیرے بچپن کی خوشیاں جسے یاد ہیں تیرے دامن کا جگنو جسے یاد ہے
اے علیمؔ آفتوں کے یہ لشکر ہیں کیا ایک محشر نہیں لاکھ محشر ہیں کیا
اس کو فتنوں کی پرواہ بالکل نہیں ترا اک ایک گھنگھرو جسے یاد ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.