گردش شام و سحر سے بھی گزر کر دیکھا
گردش شام و سحر سے بھی گزر کر دیکھا
محفل شمس و قمر سے بھی گزر کر دیکھا
نہ ملا ہاں نہ ملا منزل ہستی کا سراغ
وادیٔ فکر و نظر سے بھی گزر کر دیکھا
دل کا چاہا نہ ملا اپنے مقدر کا ملا
مالک دہر کے در سے بھی گزر کر دیکھا
تلخی زیست کو دے پائے نہ ہرگز بھی فریب
حسن کی راہ گزر سے بھی گزر کر دیکھا
خاک کو خاک سمجھنا تھا حقیقت سے فرار
رفعت لعل و گہر سے بھی گزر کر دیکھا
سرد کی سرد رہی مفت میں بدنام کیا
آہ نے قلب و جگر سے بھی گزر کر دیکھا
بامرادوں کے تبسم سے ہے طالبؔ کا سوال
کیا کبھی دیدۂ تر سے بھی گزر کر دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.