گردش وقت کی رفتار سے باتیں کی ہیں
گردش وقت کی رفتار سے باتیں کی ہیں
ہم نے جب گیسوئے خم دار سے باتیں کی ہیں
مدتوں شب کی سیاہی سے پتا پوچھا ہے
تب کہیں صبح کے آثار سے باتیں کی ہیں
آذر وقت کے ہاتھوں سے گرا ہے تیشہ
ہم نے جب عکس رخ یار سے باتیں کی ہیں
کشتیاں اپنی جلانے کا جب آیا ہے خیال
جذبۂ صدق کی پتوار سے باتیں کی ہیں
آج کے دور سیاست کو نظر میں رکھ کر
ساقیٔ وقت نے مے خوار سے باتیں کی ہیں
جب بھی چاہا ہے حصول سند حق گوئی
اہل حق نے رسن و دار سے باتیں کی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.