گردش وقت سے اقبالؔ پریشان نہ ہو
گردش وقت سے اقبالؔ پریشان نہ ہو
یہ تباہی بھی گزر جائے گی حیران نہ ہو
صبح لائے گی کسی عیش و طرب کا پیغام
شدت رنج سے اتنا تو پریشان نہ ہو
الجھنیں اور بھی بڑھ جاتی ہیں وقت گردش
جان لینے کی یہی بات ہے انجان نہ ہو
خود گلا گھونٹ کے مر جائیں یقیناً اک دن
ہم کو جینے کا اگر دہر میں ارمان نہ ہو
زندگی اس کی بھلا عیش میں کیا گزرے گی
جس کو دنیا میں کوئی عیش کا سامان نہ ہو
خون سے سینچ کے آباد کیا ہے اس کو
میرے مولا مرا گلشن کبھی ویران نہ ہو
ہے ازل سے یہی دستور محبت اے دوست
شدت غم سے تو اقبالؔ پریشان نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.