گردش زمانہ سے کب نجات پاتے ہیں
بجلیوں کی زد پہ جو آشیاں بناتے ہیں
ظاہری نوازش کو دوستی نہیں کہتے
دل اگر نہیں ملتا ہاتھ کیوں ملاتے ہیں
دیکھنا ہے تم کب تک ہم سے بیر رکھوگے
ہر قدم پہ چاہت کے ہم دیے جلاتے ہیں
ہم نے جو زمانے کا کل سبق پڑھایا تھا
وہ اصول اب ہم کو آئنہ دکھاتے ہیں
زندگی حقیقت میں جو سمجھ کے جیتے ہیں
وہ خوشی میں روتے ہیں غم میں مسکراتے ہیں
ہم سے خوش نہیں ہوں گے مصلحت کے سوداگر
ان کے عیب ہم اکثر روشنی میں لاتے ہیں
رات کے اندھیرے میں ڈوب جاتے ہیں لیکن
صبح ہوتے ہی صابرؔ سائے سر اٹھاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.