Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گردش زمانہ سے کب نجات پاتے ہیں

صابر کمال

گردش زمانہ سے کب نجات پاتے ہیں

صابر کمال

MORE BYصابر کمال

    گردش زمانہ سے کب نجات پاتے ہیں

    بجلیوں کی زد پہ جو آشیاں بناتے ہیں

    ظاہری نوازش کو دوستی نہیں کہتے

    دل اگر نہیں ملتا ہاتھ کیوں ملاتے ہیں

    دیکھنا ہے تم کب تک ہم سے بیر رکھوگے

    ہر قدم پہ چاہت کے ہم دیے جلاتے ہیں

    ہم نے جو زمانے کا کل سبق پڑھایا تھا

    وہ اصول اب ہم کو آئنہ دکھاتے ہیں

    زندگی حقیقت میں جو سمجھ کے جیتے ہیں

    وہ خوشی میں روتے ہیں غم میں مسکراتے ہیں

    ہم سے خوش نہیں ہوں گے مصلحت کے سوداگر

    ان کے عیب ہم اکثر روشنی میں لاتے ہیں

    رات کے اندھیرے میں ڈوب جاتے ہیں لیکن

    صبح ہوتے ہی صابرؔ سائے سر اٹھاتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے