گردش میں آئنہ ہو نہ کیوں روزگار کا
گردش میں آئنہ ہو نہ کیوں روزگار کا
چلو میں خوں لیے ہوں دل بے قرار کا
بھڑکی ہوئی تھی سرخ گلوں سے چمن میں آگ
دامن نہ جل گیا ہو نسیم بہار کا
آئے ہیں لے کے غیر کو وہ پوچھنے مزاج
تم نے گلہ کیا تھا دل بے قرار کا
محشر کی بھی امید پہ بے کار جان دی
کیا اعتبار وعدۂ بے اعتبار کا
اتنی تو آرزو ہے کبھی یاد کر لیں دوست
شاید کبھی پھر آئے زمانہ بہار کا
ساغر ابل رہے ہیں تو شیشوں میں جوش ہے
نکلا ہے کھچ کے دم جو کسی بادہ خوار کا
تم آئے کیا کہ رنگ زمانہ بدل گیا
گل ہو گیا چراغ ہمارے مزار کا
تصویر کی رگوں میں لہو دوڑنے لگا
کیا آ گیا جہان میں موسم بہار کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.