گردش میں چشم دوست کا پیمانہ آگیا
گردش میں چشم دوست کا پیمانہ آگیا
لیجے مقام سجدۂ شکرانہ آ گیا
میں اور شراب ناب مگر اس کو کیا کروں
غم مجھ کو لے کے جانب مے خانہ آ گیا
یارائے ضبط رہ نہ سکا روبروئے دوست
آنکھوں میں کھنچ کے درد کا افسانہ آ گیا
سوئے حرم چلے تھے بڑے اہتمام سے
قسمت کی بات راہ میں بت خانہ آ گیا
سجدے مچل رہے ہیں جبین نیاز میں
شاید قریب تر در جانانہ آ گیا
دل ہے اگر تو دل کا دھڑکنا ہے لازمی
روشن ہوئی جو شمع تو پروانہ آ گیا
یوں دور ہو گئی مری منزل کہ راہ میں
مے خانہ آ گیا کبھی بت خانہ آ گیا
اے شوقؔ ان کی بزم سے شہرت ملی مجھے
ہر سمت ایک شور ہے دیوانہ آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.