گردش میں ستارے ہوں جس کے دنیا کو بھلا کب بھاتا ہے
گردش میں ستارے ہوں جس کے دنیا کو بھلا کب بھاتا ہے
باسو دیو اگروال نمن
MORE BYباسو دیو اگروال نمن
گردش میں ستارے ہوں جس کے دنیا کو بھلا کب بھاتا ہے
وہ لاکھ پٹک لے سر اپنا پر جگ سے سزا ہی پاتا ہے
مفلس کا بھی جینا کیا جینا جو گھونٹ لہو کے پی جائے
جتنا وہ جھکے جگ کے آگے اتنی ہی وہ ٹھوکر کھاتا ہے
اے درد چلا جا اور کہیں اس دل کو بھی تھوڑی راحت ہو
کیوں اٹھ کے غریبوں کے در سے مجھ کو ہی صدا تڑپاتا ہے
اتنا بھی نہ اچھا وحشی پن دولت کے نشہ میں پاگل سن
جو ہے نہ کبھی ٹکنے والی اس چیز پہ کیوں اتراتا ہے
بھیجا تھا بنا جس کو رہبر پر پیش وہ رہزن سا آیا
اب کیسے یقیں اس پر کر لیں جو رنگ بدل پھر آتا ہے
مانا کہ جہاں نایاب خدا کاریگری ہے اس میں تیری
پر دل کو منائیں کیسے ہم رہ کر جو یہاں گھبراتا ہے
یہ شوق نمن نے پالا ہے دکھ درد پروتا غزلوں میں
بے درد زمانے پر ہنستا مظلوم پے آنسو لاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.