گردشوں میں بھی ہم راستہ پا گئے
گردشوں میں بھی ہم راستہ پا گئے
جس گلی سے چلے تھے وہیں آ گئے
ناگہاں اس نے جب پرسش حال کی
آنکھ نم ہو گئی ہونٹ تھرا گئے
ذکر جب بھی چھڑا ہے وفا کا کہیں
جانے کیوں ہم کو کچھ دوست یاد آ گئے
ہاتھ الجھنے لگے جیب و داماں سے کیوں
اے جنوں کیا بہاروں کے دن آ گئے
وہ نظر اٹھ گئی جب سر میکدہ
خود بہ خود جام سے جام ٹکرا گئے
ایسے نازک تو اقبالؔ ہم بھی نہ تھے
لوگ نادان تھے ہم سے ٹکرا گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.