گریباں در گریباں نکتہ آرائی بھی ہوتی ہے
گریباں در گریباں نکتہ آرائی بھی ہوتی ہے
بہار آئے تو دیوانوں کی رسوائی بھی ہوتی ہے
ہم ان کی بزم تک جا ہی پہنچتے ہیں کسی صورت
اگرچہ راہ میں دیوار تنہائی بھی ہوتی ہے
بکھرتی ہے وہی اکثر خزاں پرور بہاروں میں
چمن میں جو کلی پہلے سے مرجھائی بھی ہوتی ہے
بنام کفر و ایماں بے مروت ہیں جہاں دونوں
وہاں شیخ و برہمن کی شناسائی بھی ہوتی ہے
چمکتی ہے کوئی بجلی تو شمع رہ گزر بن کر
نگاہ برہم ان کی کچھ تو شرمائی بھی ہوتی ہے
قتیلؔ اس دم بھی رہتا ہے یہی احساس محرومی
جب ان شانوں پہ زلفوں کی گھٹا چھائی بھی ہوتی ہے
- کتاب : Kalam Qateel Shifai (Pg. 91)
- Author : Qateel Shifai
- مطبع : Farid Book Depot Pvt. Ltd (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.