گریباں کو رفو کرنے لگے ہیں
گریباں کو رفو کرنے لگے ہیں
نوازش خوب رو کرنے لگے ہیں
قیامت ہے لب نازک سے اپنے
وہ شرح آرزو کرنے لگے ہیں
سر مقتل نہ جانے کس کا خوں ہے
فرشتے بھی وضو کرنے لگے ہیں
نہ جانے سوجھی کیا بیٹھے بٹھائے
تمہاری آرزو کرنے لگے ہیں
نگاہوں سے کبھی جو بولتے تھے
زباں سے گفتگو کرنے لگے ہیں
ازل سے گم ہے جو پردوں میں جوہرؔ
اسی کی جستجو کرنے لگے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.