گریباں پھاڑ ڈالے رشک سے ہر گل بدن اپنا
گریباں پھاڑ ڈالے رشک سے ہر گل بدن اپنا
نکالوں خاک سے جوں لالہ گر خونیں کفن اپنا
لگے گا ہاتھ پتھر اس طرح کی سعیٔ ناحق سے
پرائے دلبروں پر سر نہ چیر اے کوہ کن اپنا
دیا بر باد راز عشق اس چاک گریباں سے
نہ رکھا بوئے گل کی طرح میں نے ہاتھ من اپنا
ہمارا جی نکل جاتا ہے جب یہ نوجواں ہم کو
دکھاتے ہیں بھویں تیوری چڑھا کر بانکپن اپنا
یقیںؔ اس کے در دنداں کی باتیں جو کیا چاہے
صدف کی طرح دھوئے آب گوہر سے دہن اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.