گرم فریاد رکھا شکل نہالی نے مجھے
گرم فریاد رکھا شکل نہالی نے مجھے
تب اماں ہجر میں دی برد لیالی نے مجھے
نسیہ و نقد دو عالم کی حقیقت معلوم
لے لیا مجھ سے مری ہمت عالی نے مجھے
کثرت آرائی وحدت ہے پرستاری وہم
کر دیا کافر ان اصنام خیالی نے مجھے
ہوس گل کے تصور میں بھی کھٹکا نہ رہا
عجب آرام دیا بے پر و بالی نے مجھے
زندگی میں بھی رہا ذوق فنا کا مارا
نشہ بخشا غضب اس ساغر خالی نے مجھے
بسکہ تھی فصل خزان چمنستان سخن
رنگ شہرت نہ دیا تازہ خیالی نے مجھے
جلوۂ خور سے فنا ہوتی ہے شبنم غالبؔ
کھو دیا سطوت اسماۓ جلالی نے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.