گرم ہر لمحہ لہو جسم کے اندر رکھنا
گرم ہر لمحہ لہو جسم کے اندر رکھنا
خشک آنکھیں ہوں مگر دل میں سمندر رکھنا
بات نکلے گی جوں ہی گھر سے پرائی ہوگی
پاؤں کچھ سوچ کے دہلیز سے باہر رکھنا
ظلمت شب میں کہیں خود ہی نہ ٹھوکر کھائے
دشمن جاں کے بھی رستے میں نہ پتھر رکھنا
زر، زمیں، زور کا سودا جو سمائے سر میں
روبرو نقشۂ انجام سکندر رکھنا
چڑھتے سورج کی چمک اپنی جگہ ہے لیکن
گزری راتوں کے بھی کچھ ذہن میں منظر رکھنا
کچھ نہ پائے گا انا بیچ کے درباروں سے
کیسی ہی بھیڑ بنے تکیہ خدا پر رکھنا
اس بلندی کا سفر سہل نہیں ہے راسخؔ
ہر قدم راہ محبت پہ سنبھل کر رکھنا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 309)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.