گرم جوشی کے نگر میں سرد تنہائی ملی
گرم جوشی کے نگر میں سرد تنہائی ملی
چاندنی اس پیکر خاکی کو گہنائی ملی
بجھ گیا پھر شام کے صحرا میں سورج کا خیال
پھر مہ و انجم کو جی اٹھنے کی رسوائی ملی
پھر کوئی مثل صبا آیا ہے صحن خواب میں
پھر مرے ہر زخم کو یادوں کی پروائی ملی
اک پرانے نقش کے مانند سورج بجھ گیا
شب کے شانے پر ستاروں کی گھٹا چھائی ملی
خوبصورت آنکھ کو اک جھیل سمجھا تھا مگر
تیرنے اترا تو ساگر کی سی گہرائی ملی
پھر فضا میں رچ گئی ہے زخم تازہ کی مہک
پھر مری پلکوں کو شاہیں بدرؔ گویائی ملی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.