گرم لہو کا سونا بھی ہے سرسوں کی اجیالی میں
گرم لہو کا سونا بھی ہے سرسوں کی اجیالی میں
دھوپ کی جوت جگانے والے سورج گھول پیالی میں
ایک سراپا محرومی کا نقشہ تو نے کھینچ دیا
تلخی کی زہراب چمک بھی ہے کچھ چشم سوالی میں
رشتہ بھی ہے نشو و نما کا فرق بھی روشن لمحوں کا
سبز سراپا شاخ بدن اور جنگل کی ہریالی میں
لرزش بھی ہے سطح فلک پر گردش کرتے ستاروں کی
وقت کا اک ٹھہراؤ بھی ہے اس اورنگ خیالی میں
شعلہ در شعلہ سرخی کی موجوں کو تہہ دار بنا
وہ جو اک گہرائی سی ہے رنگ شفق کی لالی میں
آہستہ آہستہ اک اک بوند فلک سے ٹپکی ہے
کھینچ اک سناٹے کی فضا بھی شبنم کی اجیالی میں
زیبؔ نہ بن نقال آئینہ جیتی جاگتی آنکھیں کھول
اپنا ذہن اتار کے رکھ دے رنگوں کی اس تھالی میں
- کتاب : zard zarkhez (Pg. 72)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.