گرمیٔ خوں الجھنے لگی آخری منجمد پہر سے
گرمیٔ خوں الجھنے لگی آخری منجمد پہر سے
دیکھیے اب گزرتے ہیں ہم کس قیامت کے شب شہر سے
یوں لگے درد بخشیدہ کی ابتدا بھی اک انتہا
سنگ چاٹے لب اشتہا پیاس بجھتی نہیں زہر سے
منتظر آنکھ کے دیس میں کوئی چھٹی بھی آیا نہیں
کون عافیت دوستاں لائے گا دوسرے شہر سے
میرے اندر کی ناپختگی جسم باہر کے بھی ڈھ گئی
گھر کے گھر زیر آب آ گئے اک شگافی ہوئی نہر سے
میری رائے میں اقبالؔ وہ نسل دنیا میں ہے اور نہیں
جس نے بخشا نہ کچھ وقت کو جس نے پایا نہ کچھ دہر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.