گرمی نگاہ دوست کی دل میں لیے ہوئے
گرمی نگاہ دوست کی دل میں لیے ہوئے
گزرے جہاں کو ساز محبت دیے ہوئے
بے کیفیوں کے بوجھ سے دبتی حیات میں
تم آئے نور نکہت و نغمہ لیے ہوئے
سنسان راہیں جاگ اٹھی آ رہے ہیں وہ
جلووں سے ہر قدم پہ چراغاں کئے ہوئے
اعجاز اس تبسم جاناں کا دیکھیے
غم ہائے روزگار میں ہیں ہم جیے ہوئے
ہو حسن کی شراب کی صہبائے عشق ہو
تم ہو پئے ہوئے تو ہیں ہم بھی پئے ہوئے
آشفتگی میں آنے لگا ہے مزہ مجھے
مدت ہوئی ہے چاک گریباں کیے ہوئے
مجھ تشنہ لب تک آئے نہ آئے وہ دور جام
لیکن ترا خیال ہے صاحب لیے ہوئے
ساقی کی ہے نوازش اسی پر ہی منحصر
کیا ظرف ہے جو ہاتھوں میں ہم ہیں لیے ہوئے
کس امتحاں کو کھیل سمجھ کر نہ کھیلے ہم
کس رہ کو ہے نہ اہل وفا طے کئے ہوئے
آئے ہیں آج بزم میں اس شوخ کی حبیبؔ
آنکھوں میں شوق دل میں تمنا لیے ہوئے
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 40)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.