غرق کر دیں نہ کہیں یاس کے طوفاں مجھ کو
غرق کر دیں نہ کہیں یاس کے طوفاں مجھ کو
یہ کدھر لے کے چلے ہیں مرے ارماں مجھ کو
خود مشیعت نے کیا عشق بداماں مجھ کو
کیوں نہ تڑپائے پھر اب گردش دوراں مجھ کو
میری ناکامی تقدیر کا انجام نہ پوچھ
موجۂ اشک ہوا بادۂ عرفاں مجھ کو
عیش دنیا کے مزے تھے دل مرحوم کے ساتھ
اب تو دنیا ہے فقط گوشۂ ویراں مجھ کو
ہائے کیا کیا نہ کیا ایک مذاق غم نے
چاک دل چاک جگر چاک گریباں مجھ کو
کب ہے محدود بہاروں میں نظر کی وسعت
یعنی یہ پھول بھی ہیں خار مغیلاں مجھ کو
نظر آنے لگی ہر ذرہ میں اپنی ہی شبیہ
کر دیا کثرت نظارہ نے حیراں مجھ کو
دل کی تعمیر کا ضامن ہے کمال تخریب
درد ہو جائے گا خود درد کا درماں مجھ کو
بحر الفت میں نہیں خواہش ساحل اے موجؔ
میں نہ طوفان کو چھوڑوں گا نہ طوفاں مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.