غرق سا وہ ہو گیا اک عالم خاموشی میں
غرق سا وہ ہو گیا اک عالم خاموشی میں
جس نے بھی جھانکا مرے خوابوں کی لائبریری میں
ٹوٹ کر پھر سے جڑا ہوں خود بخود مدت کے باد
اب نہ جانے کیا بنا ہوں اس نو بے ترتیبی میں
حال دل کس کو سنائیں جائیں کس کے پاس ہم
خود کو لوٹا ہے ہمی نے اپنی پہرے داری میں
ہر کوئی کہتا پھرے ہے یہ کہانی میری ہے
نام جب لکھا نہیں میں نے سوانح عمری میں
لہریں بن کر بہہ گئے غم سب مرے یک دم کہ جب
میں برہنہ پاؤں اترا ٹھنڈے ٹھنڈے پانی میں
وہ بڑھاپا دیکھ لیتا ہے جوانی میں سدا
جس کا بچپن ہو بسر کنبے کی ذمہ داری میں
پاس بیٹھے رات بھر منصورؔ مجھ کو دیکھنا
لوٹنا ان کو کبھی آیا نہ افراتفری میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.