گوائیں ہاتھوں سے تم نے اپنے وہ چاہتیں اب نہیں ملیں گی
گوائیں ہاتھوں سے تم نے اپنے وہ چاہتیں اب نہیں ملیں گی
قسم ہے آغوش گم شدہ کی وہ الفتیں اب نہیں ملیں گی
دیار مغرب میں آ بسے ہو یہاں پہ مشرق کو ڈھونڈتے ہو
جھلک ہو شرم و حیا کی جن میں وہ نعمتیں اب نہیں ملیں گی
مفاد تھا جو عزیز تم کو سبھی سے رشتہ ہی توڑ بیٹھے
جو اپنے ہاتھوں سے کھو چکے وہ محبتیں اب نہیں ملیں گی
بلند و بالا عمارتوں میں جو ڈھونڈتے ہو سکون دل کو
مہیا چھوٹے مکاں میں تھیں جو وہ راحتیں اب نہیں ملیں گی
کھلی کھلی تھیں دلوں کی راہیں سبھی دلوں میں بہت جگہ تھی
بنی ہیں مضبوط سرحدیں سو وہ قربتیں اب نہیں ملیں گی
دکھا چکے ہو بہت ہی غصہ بہت زیادہ منا چکی میں
قدم قدم پر وہ پہلی شمسہؔ وضاحتیں اب نہیں ملیں گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.