غضب ہے دور دورہ اب زمانے میں جہالت کا
غضب ہے دور دورہ اب زمانے میں جہالت کا
سبق سیکھا نہیں جاتا بزرگوں کی نصیحت کا
نسب انسان کا کیا ہے اگر عادت نہ ہو اچھی
شریف انساں وہی ہے جس میں جوہر ہو شرافت کا
غرض کیا ہے مری تقدیر کو پوچھے جو یہ مجھ سے
طلب گار آبرو کا ہے یہاں تو یا ذلالت کا
اک ارماں کم ہوا جب ایک دشمن کم ہوا میرا
سبق تو نے دیا اے بے امیدی مجھ کو راحت کا
سخی دنیا میں اب ایسا نہیں جیسا کہ حاتم تھا
یوں چرچا ہوتا آیا ہے بہت اس کی سخاوت کا
ہوئے آلات جنگ کے اس قدر ایجاد دنیا میں
زمانے میں نہیں ہے دور دورہ اب شجاعت کا
ادب کی محفلیں آباد ہیں دم سے ہمارے ہی
ہمارا باغ ہے اردو ادب باصرؔ فصاحت کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.