Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غضب ہے مدعی جو ہو وہی پھر مدعا ٹھہرے

شیو نرائن آرام

غضب ہے مدعی جو ہو وہی پھر مدعا ٹھہرے

شیو نرائن آرام

MORE BYشیو نرائن آرام

    غضب ہے مدعی جو ہو وہی پھر مدعا ٹھہرے

    جو اپنا دشمن دل ہو وہی دل کی دوا ٹھہرے

    وہ چاہیں جس قدر جور و جفا ہم پر کریں لیکن

    ہمیں تسلیم لازم ہے کہ پابند رضا ٹھہرے

    یہ دنیا اک سرا ہے اس کو آخر چھوڑ جانا ہے

    اگر دو چار دن آکر یہاں ٹھہرے تو کیا ٹھہرے

    کٹے ہیں سر بہت تیغ جفا سے بے گناہی کے

    عجب کیا ہے اگر قاتل کا کوچہ کربلا ٹھہرے

    ادھر آنے کو ہیں وہ اور ادھر وقت سفر آیا

    عجب مشکل نہ وہ آئیں نہ دم بھر کو قضا ٹھہرے

    اسی کو زندگی کا لطف ہے اس دہر فانی میں

    کہ جو نزدیک اچھوں کے بھلا اور با خدا ٹھہرے

    قیام اپنا ہو اس محنت سرائے دہر میں کیونکر

    جہاں آفت ہی آفت ہو وہاں آرامؔ کیا ٹھہرے

    مأخذ :
    • کتاب : غزل اس نے چھیڑی (Pg. 47)
    • مطبع : ریختہ بکس بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا (2017)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے