غضب کا شہر ہے سب کو اداس رکھتا ہے
غضب کا شہر ہے سب کو اداس رکھتا ہے
پر اس میں ہر کوئی بسنے کی آس رکھتا ہے
جہاں کے طور طریقے سمجھ بھی سکتا ہوں
ترا خیال مجھے ناشناس رکھتا ہے
رکھا ہے دور بہت درد کو دواؤں سے
چراغ کون ہواؤں کے پاس رکھتا ہے
یہ جسم و جان تو دنیا کے کام آئے ہیں
اب آسماں مری سانسوں کی آس رکھتا ہے
ریا تو جس کو سمجھتا ہے وہ حیا ہے یہاں
کہ سچ بھی جھوٹ کا خود پر لباس رکھتا ہے
وہ خود کو رند بھی کہتا ہے اور زاہد بھی
وہ اپنے ہاتھ میں خالی گلاس رکھتا ہے
لحاظ اپنی ہی غیرت کا ہے کسے ذرہؔ
اور ایک تو ہے جو غیروں کا پاس رکھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.