غضب میں شیشہ گر ہے اور میں ہوں
غضب میں شیشہ گر ہے اور میں ہوں
مرا شیشے کا گھر ہے اور میں ہوں
نگاہ تیز تر ہے اور میں ہوں
محبت کا اثر ہے اور میں ہوں
سکوں مجھ کو میسر کس طرح ہو
کہ آبادی میں گھر ہے اور میں ہوں
کب آئے منزل مقصود دیکھو
تخیل کا سفر ہے اور میں ہوں
بتاؤں کیا مشاغل زندگی کے
کسی کا سنگ در ہے اور میں ہوں
نہ کچھ زاد سفر ہے اور نہ توشہ
سفر بے بال و پر ہے اور میں ہوں
بہت ہے کار ہائے زیست لیکن
حیات مختصر ہے اور میں ہوں
تخیل میں تلاطم سا بپا ہے
یہ دریا زور پر ہے اور میں ہوں
حضوری کی ہو کیا تدبیر خاورؔ
وہی دربان در ہے اور میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.