گزک کی اس قدر اے مست تجھ کو کیا شتابی ہے
گزک کی اس قدر اے مست تجھ کو کیا شتابی ہے
ہمارا بھی دل صد لخت دوکان کبابی ہے
نہیں جز قرص مہر و ماہ کچھ گردوں کے مطبخ میں
سو وہ بھی ایک نان سوختہ اور ایک آبی ہے
چھڑا مشاطہ زلف یار کو شانے کے نیچے سے
کہ اس کی کشمکش سے دل کو میرے پیچ و تابی ہے
بدن پر کچھ مرے ظاہر نہیں اور دل میں سوزش ہے
خدا جانے یہ کس نے راکھ اندر آگ دابی ہے
شکست آتی ہے اس میں موج مے سے دیکھیو ساقی
بچانا ٹھیس سے شیشہ مرے دل کا حبابی ہے
رہے ہے کام ہم کو روز و شب قرآن و مسجد سے
کہ ابرو اس کی ہے محراب اور چہرا کتابی ہے
کسو کے ابلق ایام چڑھنے کا نہیں راضی
ازل سے حاتمؔ اس توسن میں عیب بد رکابی ہے
- کتاب : Diwan-e-Zadah (Pg. 290)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.