غزل فروغ تجلی طور چاہے ہے
غزل فروغ تجلی طور چاہے ہے
یہ صنف حسن مجسم کا نور چاہے ہے
غزل لطافت و شیرینئ بیاں کے لئے
مے شباب کا کیف و سرور چاہے ہے
غزل کو فکر کی گہرائیاں بھی ہیں مطلوب
غزل جو حسن بیاں کا شعور چاہے ہے
غزل ثقافت و تہذیب کا حسیں سنگم
روایتوں میں بھی جدت ضرور چاہے ہے
غزل سکوت شب انتظار کے با وصف
تمام شورش صبح نشور چاہے ہے
اسیر نغمۂ و آہنگ ہے غزل پھر بھی
تأثرات دل ناصبور چاہے ہے
حکایت لب در خار تک نہیں محدود
غزل صراحت حور و قصور چاہے ہے
بیان حسن و محبت کے ساتھ ساتھ غزل
نزاکت غم ہستی ضرور چاہے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.