غزل کا پرتو نئی زمینوں سے جا ملا ہے
غزل کا پرتو نئی زمینوں سے جا ملا ہے
پتا چلا ہے سخن خزینوں سے جا ملا ہے
منافقوں کو سراہتا ہوں منافقت سے
شریف شاعر بھی اب کمینوں سے جا ملا ہے
اسی لئے تو میں عشق سے پیچھے ہٹ رہا ہوں
یہ سلسلہ بھی تماش بینوں سے جا ملا ہے
سراہنے لگ گیا جنوں ہر کسی کو صاحب
یہ وہ مکاں ہے جو خود مکینوں سے جا ملا ہے
وصال رت نے سبھی کو کھینچا ہے اپنی جانب
ہمارا دل بھی کئی حسینوں سے جا ملا ہے
بچا رہا تھا میں بے وفاؤں سے عشق منانؔ
مگر یہ سجدہ انہیں جبینوں سے جا ملا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.