غزل کہنے میں یوں تو کوئی دشواری نہیں ہوتی
غزل کہنے میں یوں تو کوئی دشواری نہیں ہوتی
مگر اک مسئلہ یہ ہے کہ معیاری نہیں ہوتی
اگر چہرہ بدلنے کا ہنر تم کو نہیں آتا
تو پھر پہچان کی پرچی یہاں جاری نہیں ہوتی
سمندر سے تو مجبوری ہے اس کی روز ملنا ہے
بہت چالاک ہے لیکن ندی کھاری نہیں ہوتی
بتاؤں کیا مجھے محتاط رہنا آ گیا کیسے
نہ جانے مجھ پہ کیوں وحشت کوئی طاری نہیں ہوتی
سپاہی سے سپہ سالار بننا کتنا آساں ہے
مگر مجبور ہوں میں مجھ سے غداری نہیں ہوتی
ہوا کی شرط ہم کیوں مانتے کیوں اس طرح دبتے
ہمیں گر سانس لینے کی یہ بیماری نہیں ہوتی
- کتاب : Muhaz Par mein (Poetry) (Pg. 96)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.